لکھنو : تین طلاق کے معاملہ پر مرکزی وزیر وینکیا نائیڈو کے بیان پر مذہبی
لیڈر مولانا خالد رشید فرنگی محلی نے جوابی حملہ کیا ہے۔ وینکیا نائیڈو نے
کہاتھا کہ تین طلاق کے معاملہ میں مودی کا نام نہیں گھسیٹا جانا چاہئے ۔
نائیڈو کے اس بیان پر مولانا فرنگی محلی نے کہا کہ وہ کہہ دیں کہ مودی
مسلمانوں کے وزیر اعظم نہیں ہیں، اگر ایسا ہے ، تو ہم اس معاملہ میں مودی
کا نام لینا بند کر دیں گے۔ مولانا نے کہا کہ ملک کے آئین نے ہمیں مذہبی
آزادی دی ہے۔ اس میں کسی بھی طرح کی دخل اندازي برداشت نہیں کی جائے۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ نے بھی ایک پریس
کانفرنس کر کے کہا تھا کہ مودی حکومت جان بوجھ کر اپنے ایجنڈے کو آگے
بڑھاتے ہوئے ملک میں یکساں سول کوڈ نافذ کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ بورڈ اس
کی مخالفت کریں گا۔ تین طلاق پر بورڈ کو سرکاری رویہ قطعی قبول نہیں ہے۔
ہمارے ساتھی چینل آئی بی این خبر سے بات چیت کرتے ہوئے مولانا فرنگی محلی
نے کہا کہ ہمارا کسی سے کوئی اختلاف نہیں ہے۔ ہم صرف اتنا چاہتے ہیں کہ جس
تین طلاق کے ملک میں ایک فیصد سے بھی کم معاملات ہیں، اس کو طول نہ دیا
جائے اور نہ ہی اس کو هوا بنا کر پیش کیا جائے۔ ایک خاتون تنظیم نے اس
معاملہ میں فرضی اعداد و شمار پیش کئے ہیں، جسے
ملک سچ سمجھ رہا ہے۔
مولانا فرنگی محلی نے تین طلاق سے خواتین کے استحصال کو مسترد کرتے ہوئے
کہا کہ یہ شریعت کا معاملہ ہے۔ انہوں نے سوالیہ انداز میں کہا کہ نکاح بھی
تو تین مرتبہ قبول کرنے سے ہو جاتا ہے۔ اب کیا آپ اس پر بھی سوال اٹھائیں
گے؟ مولانا نے کہا کہ اگر انہیں لگتا ہے کہ یہ خواتین کا استحصال ہے ، تو
ہر گھنٹے میں جہیز کے لئے ایک خاتون کا قتل کردیا جاتا ہے، ہمارا ملک دنیا
کے ترقی یافتہ ممالک کی فہرست میں 97 ویں نمبر پر آتا ہے، ملک کے بچے
غذائی قلت سے مر رہے ہیں، 15 فیصد آبادی بھوکی سو رہی ہے، اس طرف تو کوئی
توجہ نہیں دے رہا ہے۔ حکومت یہ کیوں نہیں دیکھ رہی ہے ؟
مولانا فرنگی محلی نے کہا کہ یہ پورا معاملہ ہی غلط طور پر پیش کیا گیا ہے۔
شبنم بانو کو اس کا شوہر پریشان کرتا تھا، جسمانی اور ذہنی طور پر اس کا
استحصال کرتا تھا، تو ایسے حالات میں اس کے شوہر کو قانونی دفعات کے تحت
جیل بھیجنا چاہئے، یہاں طلاق کی تو بات ہی نہیں آتی ہے۔ یکساں سول کوڈ کے سوال پر انهوں نے کہا کہ یہ تو ملک میں ممکن ہی نہیں ہے۔
بات صرف مسلمانوں کی ہی نہیں، سکھ اور عیسائیوں کی بھی ہے۔ کیا اپنے شوہر
کے لئے كرواچوتھ کا برت رکھنے والی بیوی کا شوہر بھی كرواچوتھ کا برت رکھے
گا۔ یہ تو کسی بھی حال میں ممکن ہی نہیں نظر آ رہا ہے۔